مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیا سے نقل کیاہےکہ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے ترجمان ششیر چترویدی کے خلاف پارا پولس اسٹیشن میں مذہب کی بنیاد پر دو گروپوں کو اکسانے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی) کاکوری انیندھیہ وکرم سنگھ نے کہا، "چترویدی نے عید میلاد النبیؐ کے موقع پر کانشی رام کالونی، پارا میں کچھ خاندانوں کی طرف سے لہرائے گئے اسلامی جھنڈوں کی تصویریں کلک کیں اور یہ دعویٰ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ رہائشیوں نے پاکستان کا جھنڈا لہرایا ہے۔‘‘
بھارتی میڈیا کے مطابق، چترویدی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھنؤ پولیس کو بھی ٹیگ کیا تھا۔ پولس نے پوسٹ کا نوٹس لیا اور معاملے کی چھان بین کی تو معلوم ہوا کہ وہ پاکستانی نہیں بلکہک روایتی اسلامی جھنڈے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ، "تفتیش کی بنیاد پر پارا پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر اوم پرکاش مشرا نے چترویدی کے خلاف آئی ٹی ایکٹ اور مذہب اور کی بنیاد پر دو گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے لیے ایف آئی آر درج کی ہے۔‘‘ز میں اٹھانے کے لیے خبروں میں رہے تھے۔ ششیر نے نماز کے جواب میں مال میں ہنومان چالیسہ پڑھنے کی دھمکی دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق چترویدی نے بعد میں اپنا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا۔ خیال رہے کہ ششیر چترویدی اس سے قبل اس سال جولائی میں لولو مال میں ادا کی جانے والی نماز کے معاملے کو جارحانہ اندا
آپ کا تبصرہ